Add Poetry

جو حضرت شیخ فرمائیں محبت

Poet: اشرف علی اشرف By: Faizan, Hyderabad

جو حضرت شیخ فرمائیں محبت
سبھی کو خوب سمجھائیں محبت

ضروری تو نہیں ہم زندگی میں
محبت کا ثمر پائیں محبت

مجھے گھیرا ہوا ہے نفرتوں نے
نہ دائیں ہے نہ ہے بائیں محبت

ہمارا مشورہ ہے ہر کسی کو
کہ نفرت بیچ کر لائیں محبت

مجھے ہاتھوں کو ان کے چومنا ہے
وہ خوش ہیں کہ جو جو پائیں محبت

نہیں گر لازمی تو اختیاری
نیا مضمون رکھوائیں محبت

وہ جس کے گال پہ چھوٹا سا تل ہے
اسی لڑکی کو سمجھائیں محبت

زمین و آسماں کو چھان مارا
کہاں سے ڈھونڈ کر لائیں محبت

چلو ہم جا کے دلی میں رہیں اب
اگائیں پیار اور کھائیں محبت

Rate it:
Views: 428
09 Aug, 2021
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
تُمہاری یاد میں دِل کا نِظام کس کا تھا تُمہاری یاد میں دِل کا نِظام کس کا تھا؟
یہ اِضطراب، یہ شوقِ دَوام کس کا تھا؟
جو بے نَقاب ہوا خواب میں، بتایا نہیں،
یہ حُسن، یہ نگہِ خوش کَلام کس کا تھا؟
سَکوتِ شَب میں جو دِل کو جَلا گیا آخر،
چَراغ کون تھا، شُعلۂ خام کس کا تھا؟
تُمہارے بعد جو تَنہائی کا سَفر گُزرا،
ہر ایک موڑ پہ سایہ، سَلام کس کا تھا؟
جو لَب ہِلے نہ کبھی، اَشک بَن کے بَہتا رہا،
وہ غَم تُمہارا تھا یا میرا نام کس کا تھا؟
جو زَخم دے کے بھی چُپ تھا، وہ شَخص کیسا تھا؟
نہ پُوچھ مجھ سے، وُہی اِنتقام کس کا تھا؟
دھُواں تھا دِل میں، مَگر روشنی سی باقی تھی،
جَلا جو خواب، وُہی احتشام کس کا تھا؟
جو زِندگی کو بِکھرنے سے روک لیتا تھا،
وہ حَرف، وہ دُعا، وہ کَلام کس کا تھا؟
سُنے بغیر جو خاموش ہو گیا مظہرؔ،
وہ آخری سا دِل آشوب جام کس کا تھا؟
نَظر میں عَکس رہا، دِل میں چُپ سا طُوفاں تھا،
یہ بے قَراری، یہ وَجد و قیام کس کا تھا؟
جو دَستِ غیر سے خط بھی ملا تو حَیرت تھی،
بِکھرتے حَرف میں وہ اِحترام کس کا تھا؟
کہیں سے آئی صَدا، اور سَب لَرز سے گئے،
یہ کَیف، یہ اَثر، یہ پَیام کس کا تھا؟
تُمہیں جو کہتے ہیں مظہرؔ وَفا سے دُور ہوا،
بَتاؤ ان کو، وُہی تو غُلام کس کا تھا؟
MAZHAR IQBAL GONDAL
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets