جو رنگینی ہے اس جہاں کی

Poet: Kaiser Mukhtar By: Kaiser Mukhtar, HONG KONG

جو رنگینی ہے اس جہاں کی یہ تو ان کا شباب ہوگا
یہ ترنم جو پھوٹتے ہیں یہ بھی ان کا خطاب ہوگا

ستارہ آنکھیں جو ہوں گی اُن کی اور چہرہ کتاب ہوگا
جو ہوگئے ہیں ان پہ قرباں کہاں دلوں کا حساب ہوگا

مجھ سے ان کو جو ہوگی نفرت اور یونہی انکا حجاب ہوگا
حسرت و ارماں کے سوا پھر کون میرا ہم رکاب ہوگا

یوں ہی سدا جو ان کی ان مسکراہٹوں کا سراب ہوگا
میری جوانی کا تو عمر بھر یوں ہی خانہ خراب ہوگا

جو ہوگا ان سے وصل کا دن وہ تو یوم حساب ہوگا
دل میرا قیصر فراق میں جل جل کے تب تک کباب ہوگا
 

Rate it:
Views: 600
05 Oct, 2008