جو محبت کی ٹھان لیتے ہیں
رکھ ہتھیلی پہ جان لیتے ہیں
حرف آئے نہ کوئی یاری پر
ہم بھی تم سے زبان لیتے ہیں
سردیوں کی طویل راتوں میں
شال یادوں کی تان لیتے ہیں
جس گلی میں وہ شوخ رہتا ہے
اُس گلی میں مکان لیتے ہیں
گو بچھڑنے پہ مطمئن تو نہیں
ہم بچھڑنے کی ٹھان لیتے ہیں