میں اکیلا
اور وہ بھی تھی اکیلی
پھرہوئی درمیان میں بات
یوں چل پڑے ہم ساتھ
وہ مجھے سمجھنے لگی
اور میں اسے رفتہ رفتہ
یوں آہستہ آہستہ
میں بنا اسکا سہارا
وہ بنی میری ڈھارس
وہ ہوئی میری ملکہ
میں بنا اسکا دیوداس
وہ میرے گھر میں کیا؟
میرے اندر گھر کر گئی
میرے گھر کو کیا
میرے جگر کو خوشیوں سے بھر لیا
میری آہوں کو آپنی بانہوں میں بھر لیا
میری سانسوں کو اپنی سانسوں کی مہک دے ڈالی
میرے بدن کی تھکاوٹ کو اپنے بدن کی راحت دے ڈالی
فضا میری کائنات کی معطر
اسکی بدولت ہے
جو میری عزت ہے
شہرت ہے
دولت ہے
عظمت ہے
میری شان و شوکت ہے
اور سب سے بڑھ کر
جومیرا لباس ہے اور میں اسکا لباس
وہ ہے تو بس ایک ہے
جو لاکھوں میں ایک ہے
وہ میرا
جیون ساتھی ہے