جو میری آنکھ سے اوجھل ہے ڈھونڈنے تک ہے
Poet: مرید باقر انصاری By: مرید باقر انصاری, Karachiجو میری آنکھ سے اوجھل ہے ڈھونڈنے تک ہے
وہ اک پہیلی کی صورت ہے بوجھنے تک ہے
مری نظر نے اسے حسن و تازگی بخشی
حسین ہے وہ مگر میرے دیکھنے تک ہے
غریب لوگ بھلا کیسے اب کے پیار کریں
کہ اب تو پیار بھی سب کچھ بٹورنے تک ہے
یہ دوستی کا ڈرامہ چلے گا کب تک یوں
جو ایک دوجے کی پگڑی اچھالنے تک ہے
تمھارے لمس کی مجھ کو نہیں ذرا خواہش
مری پیاس تو بس تم کو دیکھنے تک ہے
وہ اپنے آپ پہ باقرؔ کبھی تو روۓ گا
غرور اس کا گریباں میں جھانکنے تک ہے
More Love / Romantic Poetry






