Add Poetry

جو میری آنکھ سے اوجھل ہے ڈھونڈنے تک ہے

Poet: مرید باقر انصاری By: مرید باقر انصاری, Karachi

جو میری آنکھ سے اوجھل ہے ڈھونڈنے تک ہے
وہ اک پہیلی کی صورت ہے بوجھنے تک ہے

مری نظر نے اسے حسن و تازگی بخشی
حسین ہے وہ مگر میرے دیکھنے تک ہے

غریب لوگ بھلا کیسے اب کے پیار کریں
کہ اب تو پیار بھی سب کچھ بٹورنے تک ہے

یہ دوستی کا ڈرامہ چلے گا کب تک یوں
جو ایک دوجے کی پگڑی اچھالنے تک ہے

تمھارے لمس کی مجھ کو نہیں ذرا خواہش
مری پیاس تو بس تم کو دیکھنے تک ہے

وہ اپنے آپ پہ باقرؔ کبھی تو روۓ گا
غرور اس کا گریباں میں جھانکنے تک ہے

Rate it:
Views: 243
23 Dec, 2016
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets