حسیں اک صنم ہو تو پھر زندگی ہو
اسی کے حوالے میری ہر خوشی ہو
میں اس کو نکھاروں اسی کو سنواروں
جو دل میں میرے پھول بن کے کھلی ہو
میں در در ہی بھٹکوں نہ سنبھلوں کبھی
کہ جب بھی کبھی وہ نہاں روشنی ہو
اسے بھولنے کا تصور بھی کیسے
لہو بن کے جو جسم میں دوڑتی ہو
مجھے ہوش کی اب ضرورت نہیں ہے
جو پاگل مجھے کر دے وہ دل لگی ہو
یہ لمحے بھی ایسے ہوں تنہا کے جن میں
محبت محبت محبت بھری ہو