جو گزر گیا سو گزر گیا نہیں وقت کا ہمیں انتظار کوئی رنج ہے ، نہ ملال ہے ہمیں یاد اس کی ستائے کیوں اسے شوقِ ترکِ تعلقات ہمیں ذوقِ صبر و ژبات ہے نہ خفا ہوئے نہ وفا کی شمؑ بجھی کبھی