جوکر
Poet: zain shakeel By: zain shakeel, gujratایک سہانی شام تھی شاید
پائل کی جھنکار کو لے کر
وہ میرے کمرے میں آئی
میز پہ رکھی تاش کی ڈبیا
کھول کے اُس نے سارے پتے
شوخ سے اِک انداز میں آکر
میری جانب پھینک دیئے تھے
میں آنکھوں میں دھر حیرانی
اپنی گود اور چاروں جانب
بکھرے پتے دیکھ رہا تھا
اینٹ کی اٹھّی، چڑیا کی ستّی
پان کی دسّی، حُکم کا چوکا،
سب کے سب حیرت میں ڈوبے
اُس کا چہرہ دیکھ رہے تھے
آدھی رات کے سناٹے میں
اُس کی ہنسی سے میں جب چونکا
اُس کے ہاتھ میں دو پتے تھے
ہنستے ہنستے، اُکھڑی اُکھڑی سی آواز میں
مجھ سے بولی!
’’چاہے رنگ ہو، یا بھابی ہو
منگ پتا، یا کھیل ہو دل کا
مِرے حساب میں زینؔ پیا جی
بالکل ایسے جوکر ہو تم
جیسے میرے ہاتھ میں دونوں
سارے پتوں کے سنگ رہ کر
ہر اِک کھیل شروع ہوتے ہی
تم محروم ہی رہ جاتے ہو‘‘
پھر اُس نے وہ دونوں جوکر
باری باری پھینک دیئے تھے
اور کمرے سے رُخصت ہو کر
جانے کون سے دیس بسی وہ
اور اب مدت بیت چکی ہے
آج اُسی کمرے میں آکر
وہی کہانی سوچ رہا ہوں
پلنگ پہ بکھرے تاش کے پتے
ہاتھ میں دونوں جوکر لے کر
گھنٹوں بیٹھا دیکھ رہا ہوں
شاید وہ بھی کسی گھڑی میں
میرے بارے سوچ رہی ہو
جیسے کوئی حُکم کی بیگم
پان کا راجہ کھوج رہی ہو
فقیریہ ترے ہیں مری جان ہم بھی
گلے سے ترے میں لگوں گا کہ جانم
نہیں ہے سکوں تجھ سوا جان ہم بھی
رواں ہوں اسی واسطے اختتام پہ
ترا در ملے گا یقیں مان ہم بھی
تری بھی جدائ قیامت جسی ہے
نزع میں ہے سارا جہان اور ہم بھی
کہیں نہ ایسا ہو وہ لائے جدائ
بنے میزباں اور مہمان ہم بھی
کہانی حسیں تو ہے لیکن نہیں بھی
وہ کافر رہا مسلمان رہے ہم بھی
نبھا ہی گیا تھا وفاکو وہ حافظ
مرا دل ہوا بدگمان جاں ہم بھی
زِندگی جینے کی کوشش میں رہتا ہوں میں،
غَم کے موسم میں بھی خوش رہنے کی کرتا ہوں میں۔
زَخم کھا کر بھی تَبسّم کو سَنوارتا ہوں میں،
دَردِ دِل کا بھی عِلاج دِل سے ہی کرتا ہوں میں۔
وقت ظالم ہے مگر میں نہ گِلہ کرتا ہوں،
صبر کے پھول سے خوشبو بھی بِکھرتا ہوں میں۔
چاند تاروں سے جو باتیں ہوں، تو مُسکاتا ہوں،
ہر اَندھیرے میں اُجالا ہی اُبھارتا ہوں میں۔
خَواب بِکھرے ہوں تو پَلکوں پہ سَمیٹ آتا ہوں،
دِل کی ویران فَضا کو بھی سَنوارتا ہوں میں۔
کون سُنتا ہے مگر پھر بھی صَدا دیتا ہوں،
اَپنے سائے سے بھی رِشتہ نِبھاتا ہوں میں۔
دَرد کی لَوٹ میں بھی نَغمہ اُبھرتا ہے مِرا،
غَم کے دامَن میں بھی اُمید سجاتا ہوں میں۔
مظہرؔ اِس دَور میں بھی سَچ پہ قائم ہوں میں،
زِندگی جینے کی کوشَش ہی کرتا ہوں میں۔






