جھوم جھوم لہرا لہرا کے خوب مسکرا کے لا
جا پھری جوانی کو مہ میں نہلا دھلا کے لا
ساخر سبو صراحی کب سے توڑ دیے میں نے
چاند کے پیالے میں پھولوں کا رس ملا کے لا
گلدستہ تیرا مجھے ہے جان سے بھی عزیز
پر خدارا کانٹوں کو پھولوں سے ہٹا کے لا
ایسے دیکھوں صورت اس کی دل امنگ اٹھے
اے شب زرا جا مہتاب بلا کے لا
رہے جوہری کمال دیکھا تجھے مان جاؤں میں
زرا آنسوں کو پیرو ہار بنا کے لا
عجیب سی کشمکش تیرے آگے آ کے ہوئی کھڑی
نفرت کو چھوڑ محبت کو اٹھا کے لا
ہونے لگی تیرے پیار کی شدت کیوں کر کم
جا چاہت میں میری اپنے سوچ کے رنگ ملا کے لا
ایسی نہ کر گستاخی چاند دیکھنے کی جھک کے رخسارِ یار کو
دیکھنا ہے تو پھر رات کو پہرے دار بنا کے لا
جارہی ہیں روٹھ کے رنگیں جوانی کی گھڑیاں
قلزم مہ کدے سے جا میری جوانی بہلا کے لا