جہاں بَھر سے جو پائی بےوفائی
مُجھے یوں راس آئی بےوفائی
بَھلائ کی اُمیدیں جِس سے بھی کیں
اُسی نے کی بَھلائی بےوفائی
وہ تھا پیکر وَفاؤں کا قسم سے
اُسے کِس نے سِکھائی بےوفائی
محبت جِس نے بھی کی اس جہاں میں
اُسی نے چوٹ کھائی بےوفائی
تَرَس آتا ہے تُـجھ پر اے مِرے دِل
نہ رو رو دے دُہائی بےوفائی
اَزَل سے ہے مِرے حِصے میں باقرؔ
یہ تنہائ , جُدائی بےوفائی