جی رہا ہوں یا زندگی سےدھوکہ کررہاہوں
جو غم ملے ان سےسمجھوتہ کر رہا ہوں
دنیا والوں کی نظروں میں زندہ ہوں لیکن
تیری جدائی میں گھٹ گھٹ کےمررہا ہوں
بجھتےجا رہے ہیں میری امیدوں کےچراغ
اپنےخون جگر سےانہیں بھر رہا ہوں
اس نےمجرم ٹھہرایا ہےاپنی عدالت میںمجھے
میں بھی کچھ کہے بناسرتسلیم خم کر رہا ہوں
اصغر کی فطرت میںنہیں کسی سےدغا کرنا
پھر نا جانےکیوں بار بار وضاحت کر رہا ہوں