جی رہا ہوں کہ مر گیا ہوں میں
مجھ کو ڈھونڈو کدھر گیا ہوں میں
ایک عرصہ سے کال نا میسج
دل سے شاید اتر گیا ہوں میں
اپنی حالت پہ کیا نظر ڈالی
اپنی حالت سے ڈر گیا ہوں میں
اب محبت کی بات مت کرنا
مہ جبینو سدھر گیا ہوں میں
تیرے ہاتھوں نے جب سے مسلا ہے
مثل _خوشبو بکھر گیا ہوں میں
باتوں باتوں میں عہد _الفت سے
آج پھر سے مکر گیا ہوں میں
حق تو یہ تھا بچھڑ کے مر جاتا
غم تو یہ ہے نکھر گیا ہوں میں
میں تھا سرمد ہوا کا اک جھونکا
چھو کے تجھ کو گزر گیا ہوں میں