جی رہا ہوں کہ مر گیا ہوں میں
Poet: سلیم سرمد By: Saleem Sarmad, DG Khanجی رہا ہوں کہ مر گیا ہوں میں
مجھ کو ڈھونڈو کدھر گیا ہوں میں
ایک عرصہ سے کال نا میسج
دل سے شاید اتر گیا ہوں میں
اپنی حالت پہ کیا نظر ڈالی
اپنی حالت سے ڈر گیا ہوں میں
اب محبت کی بات مت کرنا
مہ جبینو سدھر گیا ہوں میں
تیرے ہاتھوں نے جب سے مسلا ہے
مثل _خوشبو بکھر گیا ہوں میں
باتوں باتوں میں عہد _الفت سے
آج پھر سے مکر گیا ہوں میں
حق تو یہ تھا بچھڑ کے مر جاتا
غم تو یہ ہے نکھر گیا ہوں میں
میں تھا سرمد ہوا کا اک جھونکا
چھو کے تجھ کو گزر گیا ہوں میں
More Love / Romantic Poetry






