گِر جاتی ہے ہر دیوار ، جو بھی راہ میں حائل ہو
پیار و محبت میں جب ، جذبہ سچا شامل ہو
عشق میں جدائی کا دکھ جانے صرف وہی
کسی کی جدائی کے غم میں جو خود بھی گھائل ہو
چاہو تو اُسے چاہو ، پاؤ تو اُسے پاؤ
پیار تجھ سے کرنے پر جو خود ہی مائل ہو
چل کر خود آجاتی ہے منزل پاس اُس کے
گر پانے کا جس کو جذبہ کامل ہو
محبوب کے ملنے پر تار دل کے بجتے ہیں
جیسے اک حسینہ کے پاؤں میں کھنکتی پائل ہو
کسی کو محبت کی راہ پہ یوں ڈالا نہیں جاتا کاشف
ضروری ہے کہ اس پہ چلنے پر وہ خود ہی قائل ہو