جینے کو رستہ کوئی آسان دیکھو
نہ محبت کا گلستان دیکھو
مر جاؤ گے ٗ مٹ جاؤ گے
نہ اس کو کبھی مہربان دیکھو
سینے میں چھید کر دے گی
اسے دکھ بھری داستان دیکھو
تقصیرِ کبیرہ نہ کر بیٹھنا
جگانے سے پہلے ارمان دیکھو
منہ زور گھٹاؤں سے واسطہ نہ رکھو
معصوم دل ہے ٗ اپنی جان دیکھو
جلا ڈالے ہیں کئی دیوانے اس نے
گزری جہاں جہاں سے ٗ نشان دیکھو
قبروں میں پڑے ہیں وہ لوگ
اس کے لائے ہوئے طوفان دیکھو