الفت کی شمع جلاوَ سامنے بیٹھ کر
کچھ ہمیں بھی تو بتاوَ سامنے بیٹھ کر
ہم تو ہیر رانجھا خیال رکھتے ہیں
حال مجنوں سا نہ بناوَ سامنے بیٹھ کر
ہمیں معلوم ہے تیرے چاہنے والوں کا
اب اتنا بھی نہ تڑپاوَ سامنے بیٹھ کر
آخر وجہ قمر کیا تھی شرمانے میں
حجاب چہرے سے ہٹاوَ سامنے بیٹھ کر
مرے ہمدم اتنے عرصے بعد ملے ہو
ٹھہر جاوَ یوں نہ جاوَ سامنے بیٹھ کر
وہ قصہَ غمِ حیات اپنا جہاں
کچھ ہمیں بھی تو سناوَ سامنے بیٹھ کر