حرف دَر حرف خواب اُن کا ہے
کیا لکھوں کیا شباب اُن کا ہے
زُلف ، پھر اُس میں پھول ، اُف اَللہ!
رُخ ، رُخِ ماہتاب اُن کا ہے
ہونٹ ، برگِ گلاب بھیگا ہُوا!
جسم ، جامِ شراب اُن کا ہے
ہاتھ سے کھول دی ہے کچی کلی
کتنا رَوشن جواب اُن کا ہے
ایک ہی وار ، وُہ بھی دِل پہ کرو
سیدھا سادہ حساب اُن کا ہے
رُخ پہ معصومیت کا پَہرا ہے
کام یہ کامیاب اُن کا ہے
عقل تو میری اِک بھی سنتی نہیں
دِل بھی خانہ خراب اُن کا ہے
وُہ جو پھولوں میں چھُپ کے بیٹھے ہیں
کتنا اَچھا حجاب اُن کا ہے
عنکبوتوں نے ’’واہ واہ‘‘ کہا
اِتنا نازُک نقاب اُن کا ہے
قیس سب سے حسین شاعر ہے!
چونکہ وُہ ’’اِنتخاب‘‘ اُن کا ہے
شہزاد قیس کی کتاب "لیلٰی" سے انتخاب