حرفِ تلخ اس لبِ شیریں سے مزہ دیتے ہیں باتوں باتوں میں جو وہ مجھ کو سزا دیتے ہیں اٹھتے اٹھتے مرے پہلو سے گئے ہارے دل چھیڑ کرتے ہیں وہ ان کو بھی دعا دیتے ہیں