حسرت کی ہے آبیاری وہ بیاباں نہیں ہوتے

Poet: Santosh Gomani By: Santosh Gomani, Mithi

حسرت کی ہے آبیاری وہ بیاباں نہیں ہوتے
صحراء نے اُٹھ کر کہا ہم سنساں نہیں ہوتے

شاید کسی کو ہمارے مزاج پسند بھی آجائیں
مگر سبھی ممتحن اتنے مہرباں نہیں ہوتے

ایک آرزو کے پیچھے کتنا بھٹکتے ہیں کہ
خود کو سمجھنے لیئے گریبان نہیں ہوتے

دلوں کی سوداگری اداؤں نے جیت لی
لیکن خریدار اتنے بھی قدردان نہیں ہوتے

اوروں کی تشخیص رہتی ہے دن اور رات
عاشقوں کو اپنے ارمان نہیں ہوتے

کہیں تو عبث بے بسی بھی ملتی ہے
وہاں استدعا کے سوا فرماں نہیں ہوتے

 

Rate it:
Views: 333
03 Feb, 2011