حسرتِ محبوب رہ گئی دل میں ارمان بن کے
کبھی آیا نہیں کوئی مرے دل میں جان بن کے
بد قسمتی یوں مرے ساتھ رہی ہر پل
اک بوند خوشی کے لئے ترسے صحرہ ویران بن کے
کبھی اک شحض تھا مرا جو اب نہیں رہ مرا
چلا گیا بڑی دور مرے بے تاب دل کا اطمینان بن کے
کنج مزار میں رکھ دینا مرے ساتھ ان حسرتوں کو نہال
کہی نہ روتی رہے مرے بعد یہ حسرتیں نادان بن کے