حسین آیا ہے جو اب ہوا کا جھونکا تھا
گزر گیا ہے جو کل وہ بلا کا جھونکا تھا
نہیں ملی ہے محبت جفا کا جھونکا تھا
رہے خیال میں اس کے سزا کا جھونکا تھا
کہیں سے آیا رمق بھر وفا کا جھونکا تھا
حسین خوب تھا چنچل ادا کا جھونکا تھا
میں خوش رہا تھی خوشی جب تلک رہی ہے ماں
مری تو ماں نے تھی مانگی دعا کا جھونکا تھا
نہیں ہے پیار ملا سب نصیب کی ہے بات
ہوئی ہے پیار میں مجھ سے خطا کا جھونکا تھا
میں نے سنی نہیں آواز کرب میں اس کی
صدا وہ دیتا رہا التجا کا جھونکا تھا
نہیں تھا اپنے تو میں گھر ملا نہیں مجھ سے
کبھی وہ آیا مرے گھر ضیا کا جھونکا تھا
میں بھول پایا نہیں اس لیے اسے ہی اب
مرے تو پیار کی وہ انتہا کا جھونکا تھا
نصیب میں نہ تھا شہزاد پیار اس کا تو
وہ نفرتوں کو ہی لایا فضا کا جھونکا تھا