حقِ وفا اب میں کیسے ادا کروں
خود کو تجھ سے کیسے جُدا کروں
وفا تجھ سے یہ ہے تجھے میں بھول جاؤں
کروں تو کیسے میں تجھ سے جفا کروں
وصل بھی قیامت ہجر بھی قیامت
تو ہی اب بتا ایسے میں کیا کروں
بچھڑنے کے نام سے ڈرتا بھی ہے دل
مگر تجھ سے کروں تو کیسے دغا کروں
مانگوں میں کس سے تیرے لیے سکون
کس درد پہ جاؤں اور کیا صدا کروں
تو میری بے بسی کو کوئی نام دے
مجبور، بے بس ہوں کیا میں وفا کروں
رہے آباد دل یاد میں اُسی کی
یہی میں تو ساجّد ہر پل دعا کروں