خاموش سمٹی بیٹھی ہے

Poet: Mohammad Sadiq Mushwani By: Mohammad Sadiq Mushwani, Quetta

خاموش سمٹی بیٹھی ہے محفل تمام وہ
لگتے ہیں طیش میں بڑے نازک اندام وہ

یونہی ذرا سی بات پہ روئے وہ سامنے
لیں گے اب اور کتنے بھلا انتقام وہ

پھولوں کو نہیں چھوتے مانا وہ آج کل
رکھتے ہیں رکھ رکھاؤ بڑا التزام وہ

طے گرگئے وہ یکدم برسوں کے فاصلے
کیا ساتھ چلیں رکھتے ہیں تیز اپنے گام وہ

جگنو کوئی قاصد تھا اب مگر صادق
چراغ بجھادیتے ہیں گھر کے ہر شام وہ

Rate it:
Views: 430
08 Jan, 2015