2 دیا عالمی آن لائن فی البدہیہ مشاعرہ کے اشعار۔۔۔کاوش
جان کہتے ہے توجاں کو بھلا ہی نہ سکے
خاک بن کر مجھے قدموں میں جھکا ہی نہ سکے
تیری آنکھوں میں چمکتے ہوئے جگنو بن کر
رات کے دیب جلا کر بھی جلا ہی نہ سکے
ایک مہتاب سے چہرے کی تجلی کا سفر
ایک جوگن کی طرح آج بھلا ہی نہ سکے
پھول بھی اپنی مہک پر نہیں رہتے نازاں
تیری اک یاد ہے جو دل کو سدا ہی نہ سکے
رونے والوں کے نہیں ساتھ ہے ان کے دنیا
آج کہنے دو مجھے جو کبھی کہہ ہی نہ سکے
ہے وہی تاج محل جس پہ بسیرا میرا
اس کی آنگن کی ہوا بن کے بچا ہی نہ سکے
ہر طرف حرص و ہوس کی ہیں فضائیں رقصاں
ظلم کا دور اگرچہ کبھی سہہ ہی نہ سکے
دیکھ کر جس کو تری سوچ میں طوفاں آئے
عہد سے وشمہ اسے اپنا سنا ہی نہ سکے