خدا سے محبت
Poet: سعدیہ اعجاز By: Sadia Ijaz Hussain (IH), Lahore,خدا سے محبت جو ہو جائے تم کو
پھر اسکی امانت میں خیانت مت کرنا
نہ مسجد میں ڈھونڈنا نہ کعبے میں ڈھونڈنا
تم اسکو دل کی گہرایوں میں ڈھونڈنا
نہ طوفان سے گھبرانا نہ آندھی سے ڈرنا
تم اسکی نصرت کا انتظار کرنا
پھر محبت ہی باٹنا محبت ہی کرنا
خدا کی خدائی کا خیال رکھنا
اگر کوئی تم کو کوئی راز بتا دے
تو خدارا خدا کی محبت کی لاج رکھنا
نہ دل کو دکھانا نہ دل توڑنا تم
خدا کی خدائی کا دھیان رکھنا
وہ تم کو ہے چاہتا ہر لمحے تم کو دیکھتا
تم اسکی محبت کا لحاظ رکھنا
نہ حد سے گزرنا گناہوں میں تم
اور اپنے گناہوں کی توبہ بھی کرنا
وہ غفور اور رحیم ہے محبت میں عظیم ہے
تم اس کی خدائی پے یقین رکھنا
اس کی محبت پہ جو یقین کرلو
اور اس کی محبت کا فرمان سن لو
پھر اگر راستے میں تم لڑکھڑاو کبھی جو تم چل نہ پاؤ
تو اپنی ڈوری کو اس کے سپرد کرنا
وہ تم کو ہے چاہتا تم سے ہے زیادہ
اس کے بنائے فیصلوں کا انتظار کرنا
ہمت نہ ہارنا نہ لوگوں سے ڈرنا
تم منزل پر اپنی بھروسہ سے چلنا
تم اس کے وعدوں کو نظر میں رکھنا
تم دامن ہمیشہ اپنا پارسا رکھنا
پھر وہ جانے اور یہ زندگی جانے
تم عقیدت سے اس پر یقین رکھنا
فقیریہ ترے ہیں مری جان ہم بھی
گلے سے ترے میں لگوں گا کہ جانم
نہیں ہے سکوں تجھ سوا جان ہم بھی
رواں ہوں اسی واسطے اختتام پہ
ترا در ملے گا یقیں مان ہم بھی
تری بھی جدائ قیامت جسی ہے
نزع میں ہے سارا جہان اور ہم بھی
کہیں نہ ایسا ہو وہ لائے جدائ
بنے میزباں اور مہمان ہم بھی
کہانی حسیں تو ہے لیکن نہیں بھی
وہ کافر رہا مسلمان رہے ہم بھی
نبھا ہی گیا تھا وفاکو وہ حافظ
مرا دل ہوا بدگمان جاں ہم بھی
زِندگی جینے کی کوشش میں رہتا ہوں میں،
غَم کے موسم میں بھی خوش رہنے کی کرتا ہوں میں۔
زَخم کھا کر بھی تَبسّم کو سَنوارتا ہوں میں،
دَردِ دِل کا بھی عِلاج دِل سے ہی کرتا ہوں میں۔
وقت ظالم ہے مگر میں نہ گِلہ کرتا ہوں،
صبر کے پھول سے خوشبو بھی بِکھرتا ہوں میں۔
چاند تاروں سے جو باتیں ہوں، تو مُسکاتا ہوں،
ہر اَندھیرے میں اُجالا ہی اُبھارتا ہوں میں۔
خَواب بِکھرے ہوں تو پَلکوں پہ سَمیٹ آتا ہوں،
دِل کی ویران فَضا کو بھی سَنوارتا ہوں میں۔
کون سُنتا ہے مگر پھر بھی صَدا دیتا ہوں،
اَپنے سائے سے بھی رِشتہ نِبھاتا ہوں میں۔
دَرد کی لَوٹ میں بھی نَغمہ اُبھرتا ہے مِرا،
غَم کے دامَن میں بھی اُمید سجاتا ہوں میں۔
مظہرؔ اِس دَور میں بھی سَچ پہ قائم ہوں میں،
زِندگی جینے کی کوشَش ہی کرتا ہوں میں۔







