خطا کتنی سزا کتنی محبت میں جفا کتنی
مرےجب سامنے آیئں تو کرنی ہے حیا کتنی
کسی کے بات کرنے سے تمہیں تکلیف ہوتی ہے
مگر تم نے نبھائی تھی ارے ہم سے وفا کتنی
ابھی تو شعر باقی ہیں کدھر کو چل دیے صاحب
ابھی تو یہ بتانا ہے ملی تم سے ضیا کتنی
نہیں جو حوصلہ تم میں یہ سننے کا تو سوچو ناں
صبوحی چھوڑ کر ہم کو ملی ہو گی شفا کتنی
وہ گزری بات چھوڑو تم ابھی کی بات کرتے ہیں
اگر ہم چھوڑ دیں تم کو ہمیں ہو گی سزا کتنی
سبھی الزام ہیں مجھ پر تمہی معصوم ہو شائد
چلو سب جان جایئں گے کہ کس میں تھی صفا کتنی