خمار جانے دو
Poet: شفق By: شفق, Lahoreرکو ابھی بات کو ٹل جانے دو
دل کو کچھ قرار تو آنے دو
ابھی تو آغاز ہے تنہائی کا
دل کا اداسی سے بھی تعارف ہو جانے دو
تم نے چھوڑ کر جو زخم دیا تھا
اس زخم کو تھوڑا تو بھر جانے دو
پھر سے جو تم ملنے کی بات کرتے ہو
ابھی پہلی ملاقاتوں کا تو خمار جانے دو
عادت جو اب کچھ ہونے لگی تنہائی کی
پھر سے نہ اب اس دل کو بھیڑ میں جانے دو
تمہیں تو مل جایں گے تم جیسے ہزار بھی
ہمیں ہمارے جیسا کوئی ایک تو مل جانے دو
پھر سے کیوں کر آیں تمہاری باتوں میں
ابھی پچھلی باتوں کی تو کڑواہٹ جانے دو
ڈر لگتا ہے ہمیں اب اجالوں سے رہنے دو اس تاریکی میں
اپنی یاد کے سبھی چراغ بجھ جانے دو
More Love / Romantic Poetry






