آنکھیں بند کرتے ہی
خوابوں کی نگری آباد ہوتی ہے
پیاس دل کی وادی میں
خواہش کی بانہوں میں رقص کرتی ہے
امید کے ساز میں
تمنا اور یاس کے مالاپ میں
سندر سپنوں کے ہمراہ مست کرتی ہے
دل کی دھڑکن شاد ہوتی ہے
اسیر پری آزاد ہوتی ہے
خوابوں کی نگری آباد ہوتی ہے