کل عجب سی کوئی کیفیت تھی دل کسی چیز میں نہ لگتا تھا لاکھ چاہا کہ نیند آ جائے نیند آنکھوں سے کوسوں دور رہی سو نکلنا پڑا مجھے گھر سے ایک رستہ بلا رہا تھا مجھے اک اذیت میں اس پہ چلتی رہی ایک خواہش نے خانہ ء دل میں پھر سے شاید جنم لیا ہے کہیں