ہوئی مدتیں تمہیں، میں نے دیکھا نہیں ہے
خود سے بہت ہیں دیکھے مگر کوئی تم سا نہیں ہے
روح کی تقدس اور وجود کی نفاست میں وہ
یکجا ہے ایسا کہ کوئی دوجا نہیں ہے
ہے لا جواب سے زندگی میرے ہر اک سوال پہ
مجھ جتنا تو کوئی اس کی کسوٹی پر اُلجھا نہیں ہے
ہیں جس کے خیالات میں گم شب و روز میرے
اس نے کبھی پلٹ کر بھی میرا پوچھا نہیں ہے
تمہیں ادراک ہوا ہے کبھی اس بات کا کہ
شاکی کا دم بھرنے والے ہیں بہت وہ بھی تنہا نہیں ہے