خود فریبی کا جام بھر لیجیے
پھر یہیں شام کر لیجیے
میرا دکھ آنکھوں میں رہتا ہے
اس کو اپنےنام کر لیجئے
ایک الاؤ جو ساتھ چلتا ہے
اپنے جلنے کا سامان کر لیجئے
دل بہلتا ہے گزرے موسم میں
آب بھی انتظام کر لیجئے
خوف کی جھیل میں اندھا سفر
آپ خود ہی کہرام کر لیجئے
درد اور ہجر میں فرق جانو
عشق کو پھر بدنام کر لیجئے