خورشید ڈھلے گا،تو مہتاب نکلے گا
قیامت ڈھانے وہ جناب نکلے گا
خدا کرے وہ منظر میری آنکھ دیکھے
جب نکھر کے تیرا شباب نکلے گا
بھر لے ساقی اپنے پیمانے کو
زاہد بھی پینے شراب نکلے گا
وہ حسین، ماہ جبین ،دل نشین
حسن کادینے حساب نکلے گا
سنو رقیبو! اک روز آپ کے
ہر سوال کا دینے جواب نکلے گا
فرصت ملے تو پڑھ لینا
نواز غزل کی سچی کتاب نکلے گا