خوشبو تیری جب احساس کو مہکاتی ہے
محفل دل میں رونق سی آجاتی ہے
دن تو عید کا ہے خوشی کا مگر
شب وصال عید بن جاتی ہے
حسن و عشق میں کچھ تو ہے مشترک
اک آرزو باہم پائی جاتی ہے
یہ لب کشائی اور ٹوٹنا سکوت شب کا
نغمگی سی فضا میں گھل جاتی ہے
زندگی ادھوری مکمل ہونے لگتی ہے
اک آرزو کی تکمیل ہوئی جاتی ہے
ستارے ڈوبے اور رات نے پہلو بدلا
زندگی ٹوٹے خواب کی تعبیر ہوئی جاتی ہے
شمع گل ہوئی جل چکے پروانے سب
راکھ اڑانے کو ہوا بیتاب ہوئی جاتی ہے