لگے کئ خون کے قطرے اک دل بنانے میں
اک پل نہ لگا ظالم کو میرا دل جلانے میں
کوئی نئی بات نہیں کہ میں رسوا ہوا
رسوا ہوتے آئے ہیں عاشق اس زمانے میں
رستا رہتا ہے خون دل کے زخموں سے
مزہ جو آتا ہے اسے تیر چلانے میں
پھول کھلتے تھے کھبی میرے آستانے میں
بجلی گرائی کس نے میرے آشیانے میں
کس کس سے کرو گے تم وفا شاکر
ملیں گے بے وفا تم کو اس زمانے میں