چین دن میں نہیں نیند رات میں گم
میں تو رہتا ہوں تمھارے ہی خیالات میں گم
آؤ بیٹھ کے کرتے ہیں کچھ باتیں محبت کی
تم تو بیٹھے ہو گردش حالات میں گم
شاعر ہوں ہو جاتا ہے دماغ اپنا
وسعت عرض و سماوات میں گم
بہت آسان ہے یہ کافیہ ِ غزل کیونکہ
بس لگانا ہے ہر ایک بات میں گم
عشق ہوا، کیونکر ہوا، کیسے ہوا
ہوں آجکل ایسے ہی سوالات میں گم
کتنے ہی معصوم اور بے گناہ افراد
ہیں کراچی کے حوالات میں گم