دب رہا ہے سینے میں دل ایسا گزرا زمانہ یاد آیا
وہ کسی کہانی یاد آئی وہ کیسا فسانہ یاد آیا
وہ تیر نظر کس پے تھی وہ تیر نشانہ کوں بنا
اس شمع کا دل دھڑکنے سے کچھ طوفاں کا گھبرانہ یاد آیا
زخمی جگر میں چس لگی گھاؤ ہی کچھ ایسا تھا توبہ
کچھ ماضی باتیں یاد آئیں کچھ دینا جان کا نظرانہ یاد آیا
وہ ہنس ہنس جان لیتے رہے میں ہنس ہنس دیتا گیا
کچھ اس کی جوانی یاد آئی کچھ عشق دیوانہ یاد آیا