در و دیوار پر یوں سناٹا چھایا ہے
یہاں بولنے کی جیسے روایت نہیں
عشق ضبط پر قائم ہے صدیوں سے
ذرا لب کھولنے کی اجازت نہیں
دل میں ھزار گلے سہی تجھ سے
مگر ہونٹوں پر کوئی شکایت نہیں
رسمَ َبھی نہ پوچھا کبھی حال میرا
اس جرم بےخطا میں کیا رعایت نہیں؟
لذت ھجر و فراق ہر کوئی کیا جانے
عشق میں اس سے بڑھ کرعنایت نہیں