درد سوغات تھی اداسی کی
چاندنی رات تھی اداسی کی
آج چہرہ نہیں تھا پہلے سا
کوئی تو بات تھی اداسی کی
آئینہ دیکھ کر کھلا یارو
یہ ملاقات تھی اداسی کی
خواہ مخواہ اشکبار ہو بیٹھے
سرسری بات تھی اداسی کی
زینؔ! مصروف ہو گئے اب تو
یار کیا بات تھی اداسی کی!