درد کو ہم کلام کرتے ہیں
اہلِ دل یوں سلام کرتے ہیں
تیری محفل میں جو بھی آتے ہیں
زندگی تیرے نام کرتے ہیں
تیرے کہنے پہ جاں بھی دے جائیں
ہم ترا احترام کرتے ہیں
بات کرنے کو کچھ نہیں لیکن
لوگ جینا حرام کرتے ہیں
پھیل جاتی ہے ہر طرف خوشبو
وہ جہاں بھی قیام کرتے ہیں
ہجر میں اور اب نہیں جلنا
بات یہ صبحّ و شام کرتے ہیں
جن کا کرنا عذاب لگتا ہے
کیسے کیسے وہ کام کرتے ہیں
ہاتھ سے چھو کے پانی کو سائل
آب کو ہی وہ جام کرتے ہیں