ایک تھی درشہوار اب وہ مر گئ ہے شاید اسکے ناصحوں کو بتلا آؤ وہ جو تشنگی تھی زرا زرا اب وہ گھٹ گئی ہے شاید دشمنوں کو نوید دو چارہ گر کو خبر کرو وہ جو بھٹکتی پھرتی تھی جگہ جگہ اب کے دفنا دی گئی ہے شاید