درویش سا جینا ہے تو پھر عام سا مرنا کیا اگر روشنی نہ ہو تو چراغ کا جلنا کیا اے قصہ نا تماں وقت کو یہ تہذیب سکھا دو اگر اپنا بچھر جائے تو غیر کا ملنا کیا اب وقت ہے حالات کے ساتھ قدم ملا کے چلو اگر قسمت نہ ہو تو قسمت کا بدلنا کیا