دریا ہو میری آنکھ کا ہر دم بہا کرو
تم خواب بن کے آنکھ میں لیکن رہا کرو
ہر سال ایک دن کو کبھی عید جان کر
اےجانِ جاناں تم بھی گلے سے لگا کرو
کھویا ہوا ہے کب سے میں نےاپنی ذات کو
مل جاؤں خود کو میرے لئے تم دعا کرو
لے لے نہ جان ہجر کی تنہائی ایک دن
اس کا ر زارِ زیست میں شامل رہا کرو
پتھر گریں گے بار ہا اس راہ پیار میں
لیکن کبھی بھی تم نہ کسی کا برا کرو
دشمن کی چال سب کو ہی برباد کر نہ دے
فکر و خیال اپنا بھی وشمہ سدا کرو