آہ
یہ ماہ و سال
دکھ و بےکراں کے سمندر میں
بھگو کر
ہم سے
نہ جانے کیوں
گلے ملتا ہے
جاتے ہوے بھی رولا کر جاتا ہے
اور اتا بھی ہے تو
رولانے کے لیے
دسمبر تو بڑا بے درد ہے
جنوری کو بھی اپنے لپیٹ میں لے لیتا ہے
تو سنگدل ہے دسمبر بڑا سنگدل