دل دریا نہیں سمندر ہے کبھی اس سمندر میں اتر کر دیکھو
پرنم نگاہوں کے ہحر میں ڈولتے بھنور میں سفر کر دیکھو
عشق کیا ہے تلاطم خیز موجوں سے پوچھو زندگی کیا ہے
کہ اس بے نام ساکت زندگی کو عشق کی ہم سفر کر دیکھو
دل میں سچی لگن کا جذبہ پیدا کرو اور اسے پانے کی خاطر
بحر عشق میں اترو کبھی بپھری موجوں سے لڑ کر دیکھو
سمندر کی لہروں کے تصادم سے اٹھتی طغیانیوں کا منظر
نہیں دیکھا، تو یہ دلنشیں منظر کبھی بھر کر نظر دیکھو
گہرے سمندر کی طغیانیوں کے دھندلکوں میں پنہاں راز کو
سمندر سی گہری نگاہوں سے دیکھو اور نظر کا اثر دیکھو