تیرے سبھی غموں کو سمیٹ لوں میں تجھے اتنا پیار دوں
تیری اداسیوں کو مٹا کے تیری ہر شام نکھار دوں
تیری آنکھوں میں چھپی خزاں میرے دل پہ اثر کر گئی
تیرے وجود کو مہکا دے جو تیرے لبوں کو وہ بہار دوں
تیری اک مسکراہٹ کا بدل کچھ ہو نہیں سکتا مگر
جو ملے تجھے خوشی اگر میں جاں بھی اپنی واردوں
آگیا ہے جو ہجر کا دور جو تیرے میرے درمیاں
جو ملیں مجھے فرصتیں تو یہ وقت کا قرض اتاردوں
تیرے دل کی رونقیں جو مرجھا گئی ہیں جو اس طرح
لگا کے اپنے سینے سے تیری دھڑکنوں کو قرار دوں
تنہائیوں کے طوفانوں سے جو بکھر گئی ہیں سبھی
جو تو کہے تو اگر آ تیری ہر زلف کو سنواردوں