کیا ہوا ہے تجھے، یوں دل مرا توڑنے والے
تم تو ایسے نہ تھے ، یوں مجھ کو چھوڑنے والے
وہ وقت کتنا عجیب تھا، جب میں ترا اتنا قریب تھا
رہ سکتا نہ تھا تُو میرے بنا ، سمجھتا مجھے تُو اپنا نصیب تھا
توڑ کر مجھے سے ، ناطہ اووروں سے جوڑنے والے
مری ایک جھلک کو تُو اپنی عید کہتا تھا
مر جاؤں گااُس دن، جب نہ ہو تری دید کہتا تھا
آج مجھے دیکھ کر ، یوں رُخ اپنا موڑنے والے
دیکھتا نہ تھا کسے تُو مرے بنا، چاہتا نہ تھا کسے تُو مرے بنا
پکڑ کر ہاتھ کو مرے ، یوں پھر چھوڑنے والے
عمر ساری چلیں گے قدم سے قدم ملا کر
محبت کی راہ پہ چلیں گے سب کشتیاں جلا کر
یہ عہد تُو نے کیا تھا ، راہ آج اپنا موڑنے والے