جانے کیوں اب میری دل ہی نہیں سنتا
کہتا ہوں نہ یاد کر کان ہی نہیں دھرتا
کچھ لمحوں کو روگ نہیں بنایا کرتے
خود کو یوں بے وجہ تڑپایا نہیں کرتے
جو مڑ کے نہ آئیں واپس ان کا انتظار نہیں کرتے
ہر سانس کو اپنی یوں آوازار نہیں کرتے
چاند کو دیکھ کر ٹھنڈی آہ نہیں بھرتے
جو بیت گئے پل انہیں ہر دم یاد نہیں کرتے
خان سمجھاؤ دل کو یوں فریاد نہیں کرتے