دل میں اب یاد محبت کو جگاتے کیوں ہو
اس کی تصویر کو آنکھوں سے لگاتے کیوں ہو
پھر سے آیا ہے خفا رہنے کا موسم لیکن
میرے رہنے کے لیے دل بھی سجا تے کیوں ہو
دل کی تنہائی کے کمرے میں اٹھے درد اگر
زندگی پیار کا نغمہ ہے یہ گاتے کیوں ہو
اب جو آئے ہو تو کچھ دیر رکو سوچوں میں
تم نکل بھی نہ سکو ایسے ہنساتے کیوں ہو
اس کی عادت ہے کہ ملتے ہی جدا ہو جانا
اس کی رفتار سے بس ہاتھ ملاتے کیوں ہو
دن تو کاٹوں کی جدائی کے کسی دشت کے ساتھ
میری راتوں میں مجھے ملنے تو آتے کیوں ہو
رات کے پچھلے پہر وشمہ اگر درد بڑھے
گیلا موسم ہے محبت کو جلاتے کیوں ہو