پل میں پاگل کر دیتے ہیں دل میں بسنے والے لوگ
جینا مشکل کر دیتے ہیں دل میں بسنے والے لوگ
آنکھوں میں بس جاتےہیں، دھڑکن میں ڈھل جاتے ہیں
ذات مکمل کر دیتے ہیں دل میں بسنے والے لوگ
پیار کبھی برساتے ہیں جب برساتوں کی صورت میں
تن من جل تھل کر دیتے ہیں دل میں بسنے والے لوگ
راکھ کبھی کر دیتے ہیں وہ، دل میں بستی دنیا کو
ساحل کو صحرا کر دیتے ہیں دل میں بسنے والے لوگ
راتوں میں خوابوں میں آکر نیند چراتے آنکھوں کی
دن بھی بوجھل کر دیتے ہیں دل میں بسنے والے لوگ
بھول بھی جاؤ عیش انکو کیوں پل پل دھراتی ہو
عشق کو قاتل کر دیتے ہیں دل میں بسنے والے لوگ