دل میں کوئی ملال بھی آیا نہیں مرا
غم کو مگر خیال بھی آیا نہیں مرا
کرتا رہا ہے تُو بھی زمانے کی آرزو
لب پر ترے سوال بھی آیا نہیں مرا
تنہائیاں، ملال، محبت، اداسیاں
تجھ کو کوئی کمال بھی آیا نہیں مرا
تیری طرف دھیان لگایا ہے اس طرح
مجھ کو کبھی خیال بھی آیا نہیں مرا
چہرہ سجا ہوا ہے کسی کے نقوش سے
مجھ پر کبھی جمال بھی آیا نہیں مرا
کب سے کھڑا ہوں زینؔ بلندی پہ منتظر
مڑ کر کوئی زوال بھی آیا نہیں مرا