دل نے کیسی یہ جسارت کی ہے
آپ جیسوں سے محبت کی ہے
ہم تو بس خواب سمجھ بیٹھے تھے
تیری آنکھوں نے شرارت کی ہے
برف پگھلی ہے کئی صدیوں کی
چاند نے ایسی تمازت کی ہے
دفن کر ڈالے تھے قصے دل کے
تو نے پھر آ کے قیامت کی ہے
کاٹ کھایا غمِ دنیا ہم کو
جب کبھی عشق سے غفلت کی ہے